مظاہراتی تدریس اور پروجیکٹ کاطریقہ

تعلیم کا اختراعی طریقہ عام روایتی طریقہ تعلیم کا نعم البدل ہے،جو عملی مظاہرے سے سیکھنے میں مدد گار ہوتا ہے

تقریر: ڈاکٹر سہیل احمد اورنگ آباد
ترتیب و پیش کش محمد شفیق عالم ندوی (معاون مرکزی تعلیمی بورڈ)

اکیسویں صدی میں جہاں تعلیم کے میدان میں ترقی ہوئی ہے وہیں طریقہ تدریس بھی ارتقا کے مراحل طے کر چکا ہے۔ روایتی طریقہ تدریس میں استاد لیکچر دیتا تھا اور طلبا نوٹس لیتے تھے۔ ممکن ہے کہ یہ طریقہ آج بھی کارگر ہو، تعلیمی ارتقا کی وجہ سے آج اساتذہ اپنے شاگردوں کے تجسس کو ابھارنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ان کا مطمح نظر یہ ہوتا ہے کہ طلبا غیر روایتی انداز میں سوچیں۔ جدید طریقہ تدریس کون کون ہیں ان کی لمبی فہرست ہے، لیکن ان میں سب سے اہم مظاہراتی تدریس ہے ۔
مظاہراتی طریقہ تدریس:
مظاہراتی طریقہ تدریس کو مشہور چینی فلسفی کنفیوشس کے اس قول سے سمجھا جاسکتا ہے۔’’ میں نے سنا، بھول گیا، میں نے دیکھا، یاد رکھا، میں نے کیا اور سمجھ گیا۔ ‘‘I hear and forget, I see and I remember, I do and understand) مظاہرے کے لفظ کا مطلب ہے ڈیمو دینا، یا کسی خاص سرگرمی یا تصور کو انجام دینا۔ اس کے طریقہ کار میں سیکھنے کے عمل کو منظم طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔ مظاہرہ اکثر اس وقت ہوتا ہے جب طلبا کو نصابی نظریات کو حقیقی مشق سے جوڑنے میں مشکل پیش آتی ہو یا جب طلبا نظریات کے اطلاق کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔ تدریسی نظریہ سے غور کیا جائے تو مظاہراتی طریقہ عام روایتی تدریس کا نعم البدل ہے جو طلبا کو سیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
مظاہرے کی اقسام:
مظاہراتی طریقہ تدریس کی تین اقسام ہیں :
۱۔ انفرادی قسم : اس میں انفرادی طور پر تدریسی امور کو انجام دیا جاتاہے۔ کچھ ایسی چیزیں ہیں جنہیں بچہ انفرادی طور پر سیکھتا ہے۔
۲۔ جماعتی قسم (Group type): اس میں پوری جماعت کو پڑھاتے ہیں جیسے محاضراتی طریقہ (Lecture method) بحث ومباحثہ کا طریقہ (Discussion method) اور مظاہراتی طریقہ (Demonstration method) وغیرہ
جماعتی قسم کا جائزہ لیں تو پائیں گے کہ اس میں گروپ کے پیش نظر پڑھایا جاتا ہے۔ ایسے طریقے کو مظاہراتی طریقہ (demonstration) کہا جاتا ہے۔ اس میں مختلف قسم کے تجربات سے طلبا کو گزارا جاتاہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ان طریقوں سے بچے کی جو بھی مہارت ہے وہ سیکھ جائے۔ سائنس میں اکثر یہ طریقہ استعمال ہوتا ہے۔ سائنس اسکول میں بالعموم تجربہ گاہ (laboratory) نہیں ہوتی ہے تو معلم سے مطالبہ کیا جاتاہے کہ کلاس روم میں ہی طلبا کو یہ بتا دے تاکہ طلبا اولین تجربہ سے روشناس ہوجائیں اور اس مہارت کو سیکھنے کی کوشش کریں ۔اس سے معلوم ہوا کہ مظاہراتی طریقہ طلبا میں مہارتیں پیدا کرنے کے لیے مفید و کار آمد طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ مختلف ضابطوں اور اصولوں کی فہمائش میں یہ طریقہ ممد و معاون ثابت ہوتا ہے۔
مظاہرہ کا مطلب
مظاہراتی طریقہ میں دراصل کسی عمل کو انجام دینے کا ایک نمونہ پیش کیا جاتا ہے۔ کوئی بھی عمل اس طرح انجام دیا جاتاہے کہ طلبا اس کو دیکھ کر سیکھ سکیں کہ کوئی تجربہ یا کام کس طرح انجام دیا جا سکتا ہے۔ اس کا بہتر طریقہ کیا ہے؟ مثلاً اگر استاد آکسیجن گیس کی تیاری کو باضابطہ پورے لوازم کے ساتھ تجربہ کرکے بتائے تو اس سے طلبا کو سمجھنے میں آسانی ہوگی، کیوں کہ وہ پورا کام عملی حیثیت سے دیکھیں گے۔ یہ طریقہ اس لیے بھی کار آمد ہے کہ طلبا کو استاد اس میں اولین تجربہ (first hand experience) دینے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ہر بچے کے اندر اپنے طور پر کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے، لیکن اگر بچہ اپنے طور پر نہیں کر پا رہا ہے یا اسکول وہ چیزیں فراہم نہیں کر پا رہا ہے تو ایسی صورت میں پوری جماعت میں ایک تجربہ طلبا کی مدد سے استاد کرے۔اس میں طلبا کو بھی شامل کرے۔ جیسے آکسیجن گیس کی تیاری میں test tube پر جو مختلف چیزیں لگی ہیں، یہ کیسے لگتی ہیں اگر استاد اسے عملی طور پر بتائے تو بچوں میں گھبراہٹ نہیں ہوگی، وہ سیکھ لیں گے کہ کس طریقے سے کرنا ہے۔ اس طرح کے عمل کو مظاہراتی طریقہ (demonstration method) کہا جاتا ہے ۔
مقصد
اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ کسی عمل کو کرنے کا طریقہ طلبا کو زبانی کے بجائے عملی طور پر بتایا جائے۔ کوئی چیز عملی طور پر بتائی جاتی ہے تو طلبا کے زیادہ سے زیادہ اعضائے محسوس استعمال ہوتے ہیں۔ تعلیم کے سلسلے میں ایسا کہا جاتا ہے کہ ہماری معلومات کے دریچے (gates ways of knowledge) جن سے علم ہمارے اندر پہنچتا ہے وہ حواس خمسہ ہیں اور جب بھی کوئی معلم درس دینے کا عمل کرتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ بچوں کے زیادہ سے زیادہ حواس استعمال ہوں۔ بچہ کوئی چیز دیکھ رہا ہے اور ساتھ ہی سن بھی رہا ہے تو وہ چیز اس کو دیر تک یاد رہے گی۔ لیکن اگر وہ صرف سن رہا ہے تو ایسی صورت میں پچاس فی صد ہی وہ حاصل کر پاتا ہے لیکن اگر دیکھ بھی رہا ہے اور سن بھی رہا ہے تو ایسی صورت میں تراسی فی صد اکتساب کرلیتا ہے۔ اس لیے بچوں کو زیادہ مواقع فراہم کرنا چاہیے تاکہ وہ تدریس کے وقت زیادہ سے زیادہ حواس خمسہ استعمال کریں ۔
مظاہراتی لائحہ عمل
مظاہرہ کرتے وقت اگر معلم صرف خاموشی سے پورا تجربہ بتا دے تو یہ مناسب نہیں ہے۔ بچہ تھوڑی دیر تجربہ دیکھے گا اس کے بعد اس کا ذہن بھٹکنا شروع ہو جائے گا۔ ان کی توجہ مرکوز رکھنے کے لیے مظاہرہ پیش کرتے وقت معلم سوال وجواب کا طریقہ اپنائے۔
معلم کا کردار
مظاہراتی طریقہ استعمال کرتے وقت معلم کو چاہیے کہ وہ منصوبہ بنائے اور مظاہرے کو صحیح طریقے سے انجام دے تاکہ طلبا اچھی طرح نکات، تصور کو سمجھ سکیں۔ مظاہرے کے معیار کا انحصار معلم کی تیاری اور پیشکش پر ہوتا ہے۔
طلبا کا کردار
اس طریقے میں طلبا کا رول مشاہدہ کرنا، بغور سننا اور مظاہرے کو سمجھنا ہے۔ یہ طریقہ طلبا کے دماغ پر دیر پا تاثرات چھوڑتا ہے۔ ساتھ ہی طلبا مختلف قسم کے سوالات کے جوابات بھی دیتے ہیں۔
خصوصیات
اس طریقے میں تعلیم کے ساتھ عمل بھی شامل ہے۔ معلم جو بول رہا ہے اسے کرکے دکھا بھی رہا ہے۔ بچوں میں نقالی (imitation) کا وصف پایا جاتا ہے۔ وہ بہت ساری چیزیں دیکھ کر سیکھ لیتے ہیں جیسے کرکٹ کی بات کی جائے تو بچہ کرکٹ کی بنیادی بات خود دیکھ کر سیکھ لیتا ہے اسے کوئی سکھاتا نہیں ہے۔ اس طریقے میں معلم کو اپنی پیشکش کو بھی اچھی طرح سے تیار کرنے اور اس کا منصوبہ بنانے کا ایک موقع ملتا ہے کہ وہ اس طرح سے اپنے کام کو انجام دے۔ کلاس میں استحضار کے طریقے کا بھی موقع ملتا ہے۔
مظاہرہ کو بہتر بنانے کی تدابیر
۱۔ مظاہرے کو درکار اشیا میز پر قرینے سے بالترتیب رکھی جائیں تاکہ ایک کے بعد دوسری چیز ترتیب سے استعمال کی جاسکے ۔
۲۔ مظاہرے سے پہلے طلبا کی نشستیں ترتیب دی جائیں۔ پست قد بچوں کو آگے بٹھایا جائے اور لمبے قد کے بچوں کو پیچھے تاکہ تمام بچے آسانی سے مظاہرے کو دیکھ سکیں۔
۳۔ مظاہرہ کرتے وقت تمام اعمال ایک موزوں رفتار سے کیا جائے۔ نہ زیادہ تیز نہ بہت آہستہ۔
۴۔ مظاہرہ کرنے سے پہلے اس کا مقصد بیان کر دیا جائے، تاکہ طلبا میں دل چسپی اور توجہ برقرار رہے۔
۵۔ مظاہرے کے دوران چھوٹے چھوٹے وقفے بیانات دینے اور سوالات کے جواب حاصل کرنے کے لیے دیے جائیں۔
۶۔ مظاہرے کے اہم نکات کی جانب طلبا کی توجہ مبذول کی جائے، اس سے طلبا میں دل چسپی قائم رہے گی۔
مظاہرے کے طریقہ کار کی خوبیاں
۱۔ اس سے طالب علم اپنے سبق کو گہرائی اور ٹھیک طریقے سے سمجھتا ہے۔
۲۔ طلبا تدریسی عمل میں سرگرم رہتے ہیں۔
۳۔ ان میں سیکھنے کی طلب اور تجسس بڑھتا ہے۔
۴۔ اس سے ان میں موضوعات میں دل چسپی پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
۵۔ ان میں دریافت کا جذبہ بیدار ہوتا ہے اور وہ نئے راستے معلوم کرتے ہیں۔
۶۔ یہ طریقہ انہیں اس موضوع کے متعلق زیادہ سے زیادہ علم فراہم کرتا ہے۔
نقصانات :
۱۔ صرف استاد مظاہرے کو انجام دیتاہے جس سے طلبا پوری طرح سیکھ نہیں پاتے۔
۲۔ اس میں مہنگے مواد کی ضرورت ہوتی ہے۔
۳۔ اس میں وقت زیادہ لگتاہے۔
۴۔ یہ طریقہ سائنسی طریقہ کار کی تربیت فراہم نہیں کرتا۔
۵۔ مظاہرے کو انجام دینے کے لیے تجربہ کار اساتذہ کی کمی ہوتی ہے۔
ثانوی کلاسوں کو پڑھانے کے لیے مظاہراتی طریقہ تدریس سب سے موزوں طریقہ ہے۔ یہ طریقہ خود سے سیکھنے (self learning) کی طرف توجہ مبذول کرتا ہے۔ موجودہ دور میں خود سے سیکھنے کی جانب بچوں کو راغب کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طریقے میں عام طور پر انفرادی طور پر کام دیا جاتا ہے لیکن بسا اوقات گروپ بنا کر بھی کام دیے جاتے ہیں۔
جاری کردہ مرکزی تعلیمی بورڈ، دہلی

https://dawatnews.net/muzahirate-tadrees-aur-project-ka-tareekha/